علمی فائلیں

رمضان فولڈر

رمضان سے استفادہ کا طریقہ کار اور  منصوبہ بندی

ڈاکٹر محمد بن عدنان السمّان(ایگزیٹو منیجر  آف سنت نبوی اوراس کے علوم کی ویب سائٹ)

تخطیط  (پلاننگ): کسی متعینہ اہداف تک پہنچنے کے لیے بہترین ممکن حلول اختیار  کرنے کا ایک بیدار ومنظم عمل ہے،اور رمضان یہ سب سے بہتر  اور معظم ماہ ہے۔

صادق مصدوق ﷺ کا فرمان ہے: (من صام رمضان إيمانا واحتسابا ،غفر له ما تقدم من ذنبه . ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه ) متفق عليه

’’جوشخص ایمان واحتساب کی غرض سے روزہ رکھا تو اس کےپچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے،اورجوشخص ایمان واحتساب کی غرض سے قیام کیا تو اس کےپچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے ۔‘‘(متفق علیہ)

اسی بنا پر مسلمان کے لیے مناسب ہے کہ وہ اس عظیم ماہ کے شب وروز سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے سخت کوشش کرے،اور اس کے لیے مضبوط منصوبہ بندی کے ذریعہ خوب محنت وجدوجہدکرے، وہ اس طور سے  کہ اپنی آنکھوں کے سامنے  کچھ اہداف  رکھے جن تک وہ پہنچنا چاہتا ہے،اور ان اہداف میں سے چند یہ ہیں:

۱۔تقویٰ کے حصول کی کوشش کرے،کیونکہ یہ روزے کے عظیم مقاصد میں سے ہے،ارشاد باری ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ} [البقرة: 183].

’’ اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘

پس جو مسلمان روزے کی حالت میں رضائے الہی کی خاطر کھانے پینے کو ترک کردے تو وہ اللہ کے حکم سے  تقوی الہی  کے ذریعہ اپنے نفس کو  دیگر اوقات میں تمام محرمات سے کنڑول کرنے پر قادر ہوگا۔کیونکہ روزہ مسلمان کے اندر اللہ کا تقویٰ اور اس کی مراقبت پیدا کرتا ہے، اسی لیے حدیث قدسی میں آیا ہے: ( كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشرة أمثالها إلى سبعمائة ضعف . قال الله عز وجل : إلا الصوم . فإنه لي وأنا أجزي به . يدع شهوته وطعامه من أجلي . للصائم فرحتان : فرحة عند فطره ، وفرحة عند لقاء. ولخلوف فيه أطيب عند الله من ريح المسك)رواه البخاري ومسلم .

’’ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ابن آدم کا ہرعمل بڑھا دیا جاتا ہے،اس طرح سے کہ ایک نیکی دس گنا سے سات سو گنا ہوجاتی ہے،اللہ فرماتا ہے مگرروزہ یہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں،کیونکہ بندہ اپنی بھوک پیاس اور شہوت کو صرف میرے لئے ترک کرتا ہے، اور روزہ دار کے لئے دوخوشیاں ہیں:ایک خوشی اسے افطار کے وقت ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اپنے رب سے ملاقات کے وقت حاصل ہوگی،اور روزہ دارکے منھ کی بواللہ رب العالمین کے نزدیک کستوری کی خوشبوسے بھی زیادہ محبوب وپسندیدہ ہے‘‘  (بخاری ومسلم)

امام ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:بندےبسااوقات  اس کے ظاہری مفطرات کے ترک کرنے کے بارے میں مطلع ہوسکتے ہیں، لیکن اس نے جو بھوک وپیاس اور شہوت کو اپنے معبود کے لیے ترک کیا ہے اس سے کوئی انسان آگاہ نہیں ہوسکتا، اور یہی روزے کی حقیقت ہے۔‘‘

۲۔برائیوں سے دور رہ کر اور نیکیوں کو خوب زیادہ کرکے اللہ کی زیادہ سے زیادہ قربت حاصل کرے۔

ماہ رمضان بھلائیوں میں سبقت کرنے،اور نیکوں میں اضافہ کرنے کا ایک وسیع میدان ہے،کیونکہ نفوس اطاعت کی طرف مائل ہوتی ہیں، اور عبادت کے لیے تیار رہتی ہیں، اس لیے مسلمان  کے لیے مناسب ہے  کہ نیکیوں میں بڑھوتری کے اس گھڑی کو ضائع نہ کرے۔

أضف تعليق

كود امني
تحديث