حلقہ (۳)
عورت اور علم
علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے
علمائے کرام نے علم کو امت پر مقرر کردہ فرائض میں سے شمار کیا ہے، اور اس حدیث کی تفسیر میں امام سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ سے یوں آیا ہے: علم کا طلب اور جہاد کرنا مسلم جماعت پر فرض ہے،اور یہ فرض ان میں سے چند کے کرنے سے کافی ہوگا، اور انہوں نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:
{فَلَوْلَا نَفَر َمِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّين ِوَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ (122) } [التوبة: 122]
ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جایا کرے تاکہ وہ دین کی سمجھ بوجھ حاصل کریں اور تاکہ یہ لوگ اپنی قوم کو جب کہ وہ ان کے پاس آئیں ، ڈرائیں، تاکہ وہ ڈر جائیں۔
ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کسی چیز پر اقدام نہ کرے سوائے علم کے بارے میں سوال وجانکاری حاصل کرنے کے، تو یہی علم حاصل کرنے والے لوگوں سے مطلوب ہے۔
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: جس سے نماز ، روزہ،زکاۃ دین کے امور درست ہوسکیں اور اسلام کے شرائع تو ان کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا ضروری ہے۔
اورانہوں نے فرمایا:’’ شرائع دین کی جانکاری کے سلسلے میں لوگ کھانے اور پینے سے زیادہ حاجت مند ہیں، کیونکہ کھانے اور پنیے کی حاجت دن میں ایک یا دو مرتبہ ضرورت پڑتی ہے جبکہ شرائع دین کےجانکاری کی حاجت ہر وقت ہوتی ہے‘‘۔
اور ابن قیّم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:’’رہے علم کے عاشق تو اس کا سب سے زیادہ شغف رکھنے والے ہیں، اور ہر عاشق کے اس کے محبوبہ سے عشق کرنے سے بڑے عشق رکھنے والے ہیں، اور اُ ن میں سے بہتوں کو انسانی حسین وجمیل صورت اس کے علم سے غافل نہیں کرتی‘‘۔
اور امام ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:‘‘ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ علم میں سے بعض وہ ہے جو ہر شخص پر اس کے ذات کے سلسلے میں (سیکھنا)لازمی ہے،اور بعض علوم فرض کفایہ ہیں جسے بعض لوگوں کے سیکھنے سے دیگر سے ساقط ہوجائے گا،اور جوعلم تمام لوگوں پر لازم ہے جس سے انسان کا جاہل رہنا درست نہیں وہ مقرر کردہ فرائض ہیں،جیسے زبان سے شہادت دینا، اور دل سے یہ اقرار کرنا کہ اللہ رب العالمین صرف ایک ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے، اوراس بات کی گواہی دینا کہ محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں...اور پنجوقتہ نمازیں فرض ہیں، اور جن چیزوں کا جاننا ضروری ہے، وہ ایسا علم ہے جس کے ذریعہ واجب کی تکمیل ہوتی ہے جیسے طہارت اور اس کے تمام احکام،اور یہ کہ رمضان کا روزہ فرض ہے، اور ان چیزوں کا بھی علم ضروری ہے جس سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے،اور جن چیزوں کے ذریعہ روزہ پورا ہوتا ہے، اسی طرح اگر وہ مال والا اور حج پر قادر ہے تو اس پر حج فرض ہے،اسی طرح اس پر زکاۃ کی فرضیت اور اس کے وقت کے بارے میں بھی جانکاری ضروری ہے،اور کتنی مقدار میں واجب ہوگی؟ اور یہ بھی اسے جاننا ضروری ہے کہ اس پر حج زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے اگر وہ اس کی استطاعت رکھتا ہے۔