مبحث چہارم:  مرد و عورت کے مادۂ منویہ کی صفت اور تخلیقِ جنین نیز مشابہت اور نر و مادہ ہونے میں اس کے اثر و تاثیر کا بیان (۲)

 

 

 

انس رضی اللہ عنہ کی حدیث: کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس خاتون کے متعلق فرمایا جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو ایک مرد دیکھتا ہے، (مراد احتلام ہے) آپ نے فرمایا:’’وہ عورت غسل کرے‘‘ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: کیا (عورت کو بھی) ایسا ہوتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہاں، پھر مشابہت کہاں سے ہوتی ہے؟‘‘ اور ایک روایت میں ہے:’’وہ مردوں ہی کی طرح ہیں‘‘ (*)

 

ایسے ہی مستدَل حدیث کو بیان کیا گیا ہے، اور فرمانِ رسول: ‘‘تغتسل’’ تک پہلی حدیث کی نسبت بخاری و مسلم کی طرف کی گئی ہے۔ اور حدیث کے اس ٹکڑے: ‘‘ھن شقائق الرجال’’ کو چھوڑ کرباقی حدیث کو مسلم کی طرف نسبت کی گئی ہے، اس ٹکڑے کے مصدر کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے، اور ان کے طرز عمل سے اس بات کا وہم ہوتا ہے کہ یہ جملہ بھی صحیح میں ہے، حالاں کہ ایسا نہیں ہے، کچھ دیر قبل اس پر گفتگو ہو چکی ہے، اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث عنقریب آرہی ہے۔

 

امام بخاری نے اس حدیث کی تخریج نہیں کی ہے، ہاں ان کے یہاں ام سلمہ کی حدیث موجود ہے جو کہ اس کے بعد آگے آرہی ہے۔

 

پھر یہ کہ یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ کے طریق سے مسند ام سلیم میں سے ہے، اور میں نے ابھی اس بات کو واضح کیا کہ حافظ ابن حجر نے وضاحت کی ہے کہ انس رضی اللہ عنہ کبھی اسے اپنی ماں سے بیان کرتے ہیں، اور اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ دیگر دوسرے طرق سے یہ حدیث انس رضی اللہ عنہ سے بھی آئی ہوئی ہے۔ ان طرق و اسانید میں سے بعض یہ ہیں:

 

(الف) وہ حدیث جسے امام بخاری [۱] ابو عوانہ [۲] اور بیہقی [۳] وغیرہ نے داؤد ابن رُشید سے تخریج کی ہے۔ اور ابو عوانہ [۴] نے داؤ بن عمرو ضبّی کے طریق سے بھی اس کی تخریج کی ہے۔

 

داؤد ابن رُشید اور داؤد بن عمرو ضبّی اس طرح روایت کرتے ہیں: صالح بن عمر واسطی، ابو مالک اشجعی سے روایت کرتے ہیں، وہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا: ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس عورت کے متعلق پوچھا جو خواب میں وہ چیز دیکھتی ہے جو ایک مرد دیکھتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جب اس کو وہ صورت پیش آئے جو مرد کو پیش آتی ہے  تو وہ غسل کرے‘‘۔

 

(ب) وہ روایت جسے عبد الرزاق نے ثوری سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: ام سلیم نے کہا: اے اللہ کے رسول....مکمل حدیث [۵] اسی طرح سے بیان کیا جس طرح مستدَل حدیث ذکر کی گئی ہے، مگر اس حدیث میں ہے کہ اعتراض کرنے والی عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں۔

 

ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث: کہتی ہیں: ابو طلحہ کی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یقیناً اللہ تعالیٰ حق بیان کرنے سے نہیں شرماتا، تو  بتلائے کہ کیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل (واجب) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہاں، جب وہ پانی یعنی منی دیکھے‘‘۔ (**)

 

اس حدیث کی تخریج امام بخاری [۶] مسلم [۷] ترمذی [۸] نسائی [۹] ابن ماجہ [۱۰] مالک [۱۱] شافعی [۱۲] عبد الرزاق [۱۳] حمیدی [۱۴] ابن ابی شیبہ [۱۵] احمد [۱۶] ابن خزیمہ [۱۷] ابو عوانہ [۱۸] طحاوی [۱۹] ابن حبان [۲۰] طبرانی [۲۱] اور بیہقی نے اس سند سے کی ہے: ’’عن هشام بن عروة،عن أبيه، عن زينب بنت أم سلمة،عن أمه أم سلمة‘‘اور بقیہ مکمل حدیث اس طرح ہے: تو ام سلمہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورت بھی محتلم ہوتی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تمھارے ہاتھ خاک آلود ہوں، اور کس وجہ سے اس سے اس کے بچے کی مشابہت ہوتی ہے‘‘یہ لفظ صحیحین اور اس حدیث کے عام مخرجین کے ہیں۔

 

اور اس حدیث کو روایت کرنے میں ھشام منفرد نہیں ہیں،  بلکہ ان کی متابعت ابو زناد اور ابو الاسود محمد بن عبد الرحمٰن ابن نوفل نے عروہ کے طریق سے کی ہے،  اور ان دونوں طرق کی تخریج امام طبرانی [۲۳] نے کی ہے ، ابو الزناد تک ان کی سند حسن ہے اور ابو الاسود تک ضعیف ہے، اور اس حدیث کے لیے ایک دوسری سند ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں:....،تو آپ نے فرمایا: ’’تمھارا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو،یقیناً بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ اسی وجہ سے ہوتا ہے، یعنی دونوں کے نطفے میں سے جس کا سبقت کرتا ہے اسی کی مشابہت غالب آتی ہے‘‘۔

 

اس کی تخریج امام احمد [۲۴] طحاوی [۲۵] اور طبرانی [۲۶] وغیرہ نے اس سند سے کی ہے: ’’عن ابن أبي ذئب،عن سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن عبدالله بن رافع – مولى أم سلمة – ،عنها‘‘ اور اس کی اسناد صحیح ہے۔

 

حوالہ جات و حواشی:

 

________________________________________

 

(*)  دلائل النبوة في ضوءالمعارف الحديثة، ص (362).

 

[۱] صحيح مسلم (1/250ح 312).

 

[۲] مسندأبي عوانة (1/290، 291).

 

[۳] السنن الكبرى (1/168).

 

[۴] مسندأبي عوانة (1/291).

 

[۵] مصنف عبدالرزاق (1/284ح1095).

 

(**)  خلق الإنسان بين الطب والقرآن ص (122).

 

[۶] صحيح البخاري – كتاب العلم – باب الحياءفي العلم (1/228، 229ح 130)،اوریہاں پرلفظ(ام سلمہ) طبعہ سلفیہ  کے نسخہ سے ساقط ہوگیا ہے، و كتاب الغسل – باب إذااحتلمت المرأة (1/388ح 282)،وفي كتاب أحاديث الأنبياء – باب خلق آدم وذريته (6/362ح3328)،وفي كتاب الأدب – باب التبسم والضحك (10/504ح6091)، وباب ما لا يستحيا من الحق  للفقه في الدين (10/523ح 6021).

 

[۷] صحيح مسلم (1/251ح313).

 

[۸] سنن الترمذي – كتاب الطهارة – باب ماجاءفي المرأة ترى في المنام مثل مايرى الرجل(باب:اس چیز کے بیان میں کہ عورت خواب میں اس چیز کو دیکھے جو آدمی دیکھے) (1/209ح122).

 

[۹] سنن النسائي (1/114ح197).

 

[۱۰] سنن ابن ماجه (1/197ح600).

 

[۱۱] الموطأ (1/51، 52ح 85).

 

[۱۲] مسند الشافعي (1/40ح113).

 

[۱۳] مصنف عبدالرزاق (1/283ح 1094).

 

[۱۴] مسند الحميدي (1/143ح298).

 

[۱۵] مصنف ابن أبي شيبة (1/80).

 

[۱۶] المسند (6/292، 302، 306).

 

[۱۷] صحيح ابن خزيمة (1/118ح235).

 

[۱۸] مسند أبي عوانة (1/291، 292).

 

[۱۹] مشكل الآثار (3/276).

 

[۲۰] الإحسان (2/241، 242ح 1162، 1164).

 

[۲۱] المعجم الكبير (23/341، 342، 382ح 794، 795، 908، 909)،والمعجم الصغير (1/105ح 217).

 

[۲۲] السنن الكبرى (1/167، 168).

 

[۲۳] المعجم الكبير (23/344، 411ح 802، 990).

 

[۲۴] المسند (6/308، 309).

 

[۲۵] مشكل الآثار (3/277).

 

[۲۶] المعجم الكبير (23/414ح 998).

 

أضف تعليق

كود امني
تحديث