حلقہ(۵)

انسانی جسم کی اصلیت

حدیث : " (إن الله خلق آدم من قبضة قبضها من جميع الأرض، فجاء بنو آدم على قدر الأرض، جاء منهم الأحمر، والأبيض، والأسود، وبين ذلك، والسهل، والحزن، والخبيث، والطيب)(*).

" اللہ تعالیٰ نے آدم کو ایک مٹھی مٹی سے پیدا کیا جس کو اس نے ساری زمین سے لیا تھا، چنانچہ آدم کی اولاد اپنی مٹی کی مناسبت سے مختلف رنگ کی ہے، کوئی سفید، کوئی سرخ، کوئی کالا اور کوئی ان کے درمیان، کوئی نرم خو، تو کوئی درشت خو، سخت گیر، کوئی خبیث تو کوئی پاک باز

اس حدیث کی تخریج ابو داؤد  (۱)، ترمذی (۲)، عبدالرازق(۳)،   ابن سعد (۴) ، احمد (۵) ، عبدبن حمید(۶) ، طبری(۷)، ابن خزیمہ(۸)، ابن حبان (۹) ، ابو الشیخ(۱۰)،  خطابی (۱۱)،  حاکم(۱۲)، ابو نعیم (۱۳) اور بیہقی(۱۴) نے کی ہے،ان تمام لوگوں نے اپنے اپنےطرق سے عوف اعرابی سے، اورانہوں نے قسامہ بن زہیر سے ، اور انہوں نے ابو موسی الا شعری  رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے کہ انہوں نے کہا کہ :" اللہ کے رسول – صلی اللہ علیہ وسلم – نے ارشاد فرمایا : . . . الحدیث ،

  امام ترمذی  کہتے ہیں کہ :" یہ حدیث حسن صحیح  ہے ۔"

امام حاکم نے اس کو صحیح قرار دیا ہے ، امام ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے ، اور امام البانی نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے (۱۵) اور وہ ایسے ہی ہے۔

استدلال:

اس حدیث سے  انس بن عبد الحمید القوز نے اپنی کتاب : (وفي أنفسكم أفلا تبصرون)( ۱۶)  میں ، اور  ڈاکڑ محمد فائز المط  نے اپنی کتاب: (من معجزات الإسلام)(۱۷) میں یہ استدلال کیا ہے کہ یہ ایک سائنسی معجزہ  ہے ؛ کیونکہ علم جدید نے یہ ثابت کردیاہے کہ انسان کا جسم زمین کے عناصر سے مرکب ہے ۔

انس بن عبد الحمید القوز کہتے ہیں کہ :" تحلیل(جانچ) سے یہ پتہ چلا ہے کہ  انسان کا جسم بعینہ انہیں عناصر سے مرکب ہے جن  عناصر سے  زمین مرکب  ہے ،اور وہ یہ  ہیں : (پانی – چینی-   پروٹین – چربی– خمیرہ  -   وٹامن  –  ہار مون –  کلورین – گندھک (سلفر) –  فاسفورس-میگنیشیم – چونا -   پوٹاشیم –  سوڈیم  –  لوہا  –  تانبا  – آیوڈین –  اور دیگر دھاتیں)۔

یہ معدنیات ایک دوسرے سے مرکب ہوتے ہیں ، تاکہ آپ کے  جسم میں ہڈیوں، عضلات (پٹھوں) ، آنکھ کے لینس ، سر کے بال ، ڈاڑھ ، خون ، لعابی غدود ، اور  دوسری چیزوں کو بناسکیں۔" اهـ. والله أعلم.

حواشی:

         


(*)   كتاب: وفي أنفسكم أفلا تبصرون (ص:25).

(1)   سنن أبي داود – كتاب السنۃ   – باب في القدر (5/67 حديث نمبر : 4693).

(2) سنن ترمذي – كتاب التفسير – باب ومن سورة البقرة (5/187، 188 حديث نمبر :  2955).

(3)  تفسير عبدالرزاق (1/34 حديث نمبر :  29).

(4)  الطبقات الكبرى (1/26).

(5)  المسند (4/400، 406).

(6)  المنتخب من مسند عبد بن حميد (1/485 حديث نمبر : 548).

(7) تفسير طبري (جامع البيان...) (1/214) اور ان كى تاريخ كى كتاب (تاريخ الأمم والملوك) (1/91).

(8)  التوحيد (1/151 – 153 حديث نمبر :  83، 84).

(9)  الإحسان (8/11، 20، 21 حديث نمبر :  6127، 6148).

(10)  العظمۃ (5/1544، 1545  حديث نمبر :  1002، 1003).

(11)  العزلۃ (ص : 155).

(12)  المستدرك (2/261) عبدالرزاق کے طريق سے.       

(13)  الحليۃ (3/104) ،      (8/135).

(14)  السنن الكبرى (9/3)، الأسماء والصفات (ص: 327، 385).

(15)  السلسلۃ الصحيحۃ (4/172 حديث نمبر :  1630).

(16)   كتاب  : وفي أنفسكم أفلا تبصرون (ص:25، 26).

 

(17)   كتاب  : من معجزات الإسلام (ص:69).

أضف تعليق

كود امني
تحديث